ہماری زندگی بھی عجیب طرز سے گزر رہی ہے ہم انسان ہونے کا دعویٰ تو کرتے ہیں مگر ہم میں انسانیت نام کو بھی نہیں باقی
رہی ۔ اب ہم لوگوں کو بس اپنی پڑی ہے کسی کے دُکھ میں تو دُور ہم اپنے سگے بھائی کے دُکھ میں شریک ہونے سے گھبراتے ہیں کجا ہم دوسروں کے دُکھ درد کا مداوا کریں گے ۔ زندگی تلخ سے تلخ ہوتی جارہی ہے جسے دیکھو زندگی سے اکتایا ہوا لگتا ہے ۔ کوئی بھی شعبہ ہو انسانیت کا جنازہ ہر جگہ نظر آتا ہے فرق یہ ہے کہیں پر انسانیت آخری سانسیں لے رہی ہے تو کہیں بابلکل ہی دم توڑ چکی ہے ۔ ہم لوگوں نے بھی اپنا فرض سمجھ لیا ہے کہ بس دو چار لائنیں سوشل میڈیا پر ظلم کے کے خلاف لکھیں اور اپنا کام پورا ہوا بس ہماری اب یہی تو ڈیوٹی رہ گئی ہے ۔ ہم سمجھتے ہیں کہ ہم نے اپنا فرض پورا کردیا دو چار فقرے لکھے بس ہمارا تنا کرنا ہی کافی ہے ۔
No comments:
Post a Comment